”رواداری تحریک“ نے جبری تبدیلی مذہب کابل مسترد ہونے کے خلاف وفاقی دارالحکومت میں احتجاجی ریلی کرے
https://youtu.be/mZDLJ5eVgQk
اسلام آباد: رواداری تحریک نے جبری تبدیلی مذہب کا بل پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے مسترد کرنے کے خلاف صوبائی دارالحکومت میں احتجاج کے بعد وفاقی دارالحکومت میں بھی احتجاجی تحریک کر اعلان کردیا۔ گزشتہ روز اسلام آباد میں رواداری تحریک کے چیئرمین سمسن سلامت نے اپنے رفقا ء کے ہمراہ جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ جبری تبدیلی مذہب کے خلاف قانون سازی ہونا ضروری ہوگیا تھا تاہم مذہبی انتہاپسند سوچ کے تحت اقلیتوں کے تحفظ کے لیے قائم کی گئی کمیٹی نے یہ بل یکسر مسترد کردیا۔ سمسن سلامت نے ویڈیو میں پیغا م میں کہا کہ جب کسی معاشرے میں جبر بڑھ جاتا ہے تو اسے روکنا ضروری ہوجاتا ہے ورنہ جبر کرنے والے کی ہمت بڑھتی چلی جاتی ہے۔بدقسمتی سے پاکستان جبری تبدیلی مذہب کے واقعات بہت بڑھ گئے تھے جسے روکنے کیلئے قانون سازی اشد ضروری تھی لیکن پارلیمانی کمیٹی نے برے طریقے سے جبری تبدیلی مذہب کا مجوزہ بل یکسر مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے مجوزہ بل مسترد ہونے کے خلاف رواداری تحریک نے باقاعدہ احتجاج کا اعلان کیا ہے اور لاہور کے بعد اسلام آباد میں بروز ہفتہ 23اکتوبر کو نیشنل پریس کلب اسلام آبا دمیں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ سمسن سلامت نے کہا کہ یہ احتجاجی ریلی نیشنل پریس سے ڈی چوک تک احتجاج کرے گی۔ انہوں نے اقلیتوں کے نمائندوں, مزہبی راہنماؤں, سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ اس تحریک کا حصہ بنیں اور ملک میں بسنے والے کمزور طبقے کی آواز بنیں. اس سے قبل رواداری تحریک کی سربراہی میں احتجاجی ریلی کی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں اسلام آباد سے مسیحی برادری کے سرکردہ رہنماؤں نے شرکت کی اور جبری تبدیلی مذہب کے مجوزہ بل کو منصوبہ بندی کے تحت مسترد کرنے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں جذبہ حب الوطنی سے سرشار ہیں اورملک کی ترقی وخوشحالی میں اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔مقررین نے کہا کہ مذہبی اقلیتیں قانونی طور پر جبری تبدیلی مذہب کو روکنا چاہتی ہیں اور اس کے تجاویز پیش کی گئی تاہم حکومت نے چند ناپسندیدہ عناصر کی ایما ء پر مجوزہ بل کو یکسر مسترد کردیا۔ انہوں نے حکومت کے اس رویے کی پرزور مذہب کی اور باقاعدہ تحریک کا اعلان کردیا۔
Good
ReplyDelete