ملک میں بسنے والی اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کیوں ہورہا ہے؟ کامران مائیکل

 



اسلام آباد: ایوان بالا میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ ایوان میں صرف اعداد و شمار پر بات کی جاتی ہے۔ حکومت نے بجٹ پیش کرتے ہوئے اعشاریوں کی بات کی، دعوی کیا ہے کہ غیر ملکی ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے۔ لیکن حکومت نے مہنگائی کے اضافے اورغربت کی چکی میں پستی عوام کی بات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سالوں کے دوران صرف مہنگائی میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ عوام کے ساتھ ظلم و زیادتی کے واقعات میں بھی اضافہ ہوا مگر حکومت نے وہ اعداد و شمار پیش نہیں کیے۔ سینیٹر کامران مائیکل نے کہا کہ ہم (اقلیتیں) پاکستان کا اصل چہرہ ہیں اور ہمارے دلوں میں پاکستان بستا ہے، ہمیں پاکستان سے کوئی جدا نہیں کرسکتا ہے۔ ہم نے پاکستان کی خدمت کی ہے، تعلیم اور صحت کے شعبے میں ہماری خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسیحیوں کے تعلیمی اداروں سے فارغ التحصیل لوگ ملک وقوم کی خدمت کررہے ہیں۔ سینیٹر کامران مائیکل نے اس بات پر افسوس کا اظہا رکرتے ہوئے کہا کہ یہاں اقلیتوں پر جبر وظلم اور زیادتی کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ جبری تبدیلی مذہب، کم عمری کی شادیاں اور زیادتی کے کیس میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ کامران مائیکل نے کہا کہ  آرزو راجہ، نایاب، سیماب اور دیگر بہت سی کم عمر بچیوں کے ساتھ زیادتی اور جبری تبدیلی مذہب کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے،مگر کہیں انصاف میسر نہیں۔ عمران خان نے وزیر اعظم بننے سے گزشتہ دورشاہراہ دستور پر دھرنے کے دوران اقلیتوں سے وعدہ کیا تھا کہ خیبر پختونخواہ میں تعلیمی اداروں کو واپس کریں گے مگر حکومت کے اسی دور میں پشاور میں مسیحیوں کا تاریخی تعلیمی ادارہ ہتھیا لیا ہے۔ مسیحی راہنماء مسلم لیگ (نواز) نے چیئرمین سینیٹ کو باور کروایا کہ پاکستان جتنا آپ کا ہے یہاں پر کام کرنے والے کسی خاکروب کا بھی اتنا ہی ہے۔ یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، لیکن ہمارے ساتھ امتیازی سلوک کیوں کیا جاتا ہے۔ کامران مائیکل نے کہا کہ ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم پاکستان کا چہرہ ہیں اور ہم نے اس وقت پاکستان کا مثبت چہرہ پیش کیا تھا جب دہشتگردی کے بادل منڈلا رہے تھے۔ 

واضع رہے کہ وزیر اعظم عمران خان اور وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری صرف اسلاموفوبیا کی بات کرتے ہیں لیکن ملک میں نان مسلمز کے ساتھ ہونے والے ظلم وزیادتی پر بات نہیں کرتے۔



Comments

Popular posts from this blog

کرسچین اسٹڈی سنٹر راولپنڈی میں کروڑوں روپے کی خردبرد اور جعلی اور بوگس دستاویزا ت جمع کروانے کا معاملہ، عدالت نے ڈی سی راولپنڈی کو انکوائری کرکے کاروائی کرنے کا حکم دے دیا

چرچ پراپرٹی بچاؤ تحریک نے اقلیتی مشترکہ املاک آرڈیننس ایکٹ 2020ء ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

Bishop Azad Marshal elected new head of the Church of Pakistan