معاشرے میں اصلاح اور قوم کے وسیع تر مفاد کیلئے سیاسی کارکنان اپنا کردار ادا کرنے کیلئے متحدہیں۔ مقررین
![]() |
From L to R- J. Salik, Asif John, Jamil Khokhar, Malik Rehmat Manzoor and Shahbaz Chohan |
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں قومی سیاسی پارٹیوں کے مسیحی ورکرز کے مشاورتی اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈر ز نے مشترکہ مفادات کیلئے متحد ہوکر ساتھ چلنے پر اتفاق کیا ہے۔ نیشنل پریس کلب،اسلام آباد میں سابق وفاقی وزیر جولیس سالک کی زیرصدارت اقلیتوں کی سیاسی وسماجی اور ناانصافیوں کے خلاف قومی سیاسی پارٹیوں کے مسیحی سیاسی ورکرز کا مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا جس میں ملک کی تمام بڑی سیاسی پارٹیوں ]پی پی پی، پی ایم ایل (ن)، پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی[ کے مسیحی ورکرز اور عہدیدارن نے اپنے خیالات کا اظہارکرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام سیاسی عہدیداران اور ورکرز مسیحیوں کے خلاف ہونے والی زیادتیوں اور امتیازی سلوک کے خلاف پارٹی وابستگی سے بالاتر ہوکر کام کریں گے۔ اس اجلاس کا مقصد ایسا لائحہ عمل مرتب کرنا تھا جس کے تحت مسیحیوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کرنے کیلئے متحد ہوکرکام کیا جائے۔ پی پی پی، اسلام آباد کے سٹی صدر ملک رحمت منظور نے کہا کہ پاکستان میں مسیحیوں کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر ظلم وزیادتی اور امتیازی سلوک روارکھا جاتا ہے۔ آئین میں مخصوص اعلی عہدوں پر پابندیاں عائد ہیں یہاں تک آئین میں درج حقوق بھی صرف کاغذوں کی حدتک محدود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری اداروں میں کوٹہ کے نظام کاغذی کاروائی پورا کرنے کیلئے ہے جبکہ تعیناتی کرتے وقت امتیازی سلوک کیاجاتا ہے۔ سرکاری اشتہارات میں سینٹری ورکرز کی خالی اسامی صرف مسیحیوں کیلئے مخصوص ہے۔ سٹی صدر پی پی پی نے کہا کہ غریب گھریلو ملازم لڑکیوں کو روزانہ کی بنیاد پر زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور انکار کی صورت میں چوری کے الزامات عائد کرکے جھوٹے مقدمات میں ملوث کردیا جاتا ہے۔نوعمر لڑکیوں کے جبری تبدیلی مذہب کے واقعات کے عام ہیں اور علماء سے لیکر عدالتیں مظلوم کے خلاف ظالم کو تحفظ فراہم کرنے کی پریکٹس جاری ہے۔ملک رحمت نے کہا کہ نان مسلم کیلئے ہمارے میں برابری کے مواقع موجود نہیں۔ معاشرے میں مذہب کی بنیاد پر تفرقے بازی ہے یہاں تک کہ اعلی عدالتیں کاروبار ی افراد کو نشانہ بناتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جے سالک نے ایسے موقع پر مشاورتی اجلاس کا انعقاد کرکے قوم کو متحد ہونے کا پیغام دیا ہے اور ہم مسیحیوں کے مجموعی مسائل کیلئے ایک ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے دعوی کیا کہ پی پی پی کی اعلی قیادت اقلیتوں کے حقوق اور تحفظ کی بات کرتی ہے او ر وفاق میں حکومت قائم ہونے کی صورت میں اقلیتوں کو حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔پی ٹی آئی، اسلام آباد اقلیتی ونگ کے سیکرٹری جنرل شہباز چوہان نے کہا کہ اگرچہ ہم سب انفرادی طور پر معاشرے میں بہتری کیلئے اپنا اپنا کردار ادا کررہے ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ مسیحیوں کے اجتماعی مفادات کیلئے یک جان ہوکر کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ کئی سالوں سے کوشاں ہیں اور اس بات پر اتفا ق ہے کہ ہم تنہا اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکتے۔ راہنماپی ٹی آئی، اقلیتی ونگ نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کی سیاسی جماعتوں کے عہدیداران اور کارکنان مسیحیوں کے مسائل پر متفق ہیں اور آج جے سالک کے مشاورتی اجلاس میں عہد کرتے ہیں کہ آئندہ بھی مسیحیوں کو درپیش مسائل اور ناانصافیوں کے خلاف متحد ہوکر چلیں گے۔ جماعت اسلامی (اہل کتاب ونگ)،اسلام آباد کے صدرجمیل کھوکھر نے کہا کہ اگرچہ تمام سیاسی جماعتیں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کی بات کرتی ہیں تاہم یہ عہدے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیے جاتے ہیں۔ہم اس بات پر مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ کچی بستیوں میں آباد مسیحیوں کے حقوق کیلئے اپناکردار ادا کریں گے خصوصا سینٹری وکرز کو درپیش مسائل کے لیے مل جل کر کام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کچی آبادیوں میں چرچز کی تعمیر اور بنیادی سہولتوں کے مسائل موجود ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ سب کے ساتھ ملکر ان مسائل کو حل کیا جائے۔ صدر اہل کتاب ونگ کا کہنا تھا کہ مسیحیوں بچیوں کوجبری تبدیلی مذہب اور نکاح کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔اس معاملے میں قانون سازی ہونی چاہے اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ سینئر مسیحی راہنما آصف جان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب یہاں پر سیاسی جماعتوں کی وابستگی سے بالا تر ہوکر جمع ہوئے ہیں اور آئندہ بھی مسیحیوں کے اجتماعی مسائل کیلئے متحد ہوکر کام کریں گے۔آصف جان نے اس اجلاس کے انعقاد کیلئے جے سالک کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جولیس سالک ہمارے ملک میں مسیحیوں کی پہچان ہیں۔وفاقی دارالحکومت کے علاوہ ملک بھر میں مسیحیوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے تمام سیاسی وسماجی کارکنان متحد ہیں۔ ہم گزشتہ چند ماہ سے اس معاملے میں کوشش کررہے ہیں اور آج کا اجتماع اس بات کی علامت ہے کہ اسلام آباد، راولپنڈی کے مسیحی درپیش مسائل کے حل کیلئے متحد ہیں اور تما م تر سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر کام کرنے پر متفق ہیں۔ مشاورتی اجلا س میں متعدد سیاسی، سماجی اور زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
![]() |
Comments
Post a Comment