پاکستان پیپلز پارٹی اقلیتی ونگ کے عہدیداران نے پارٹی قیادت سے آئینی حقوق کا مطالبہ کردیا

 اسلام آباد (نمائندہ خصوصی): پاکستان پیپلز پارٹی اقلیتی ونگ کے عہدیداران نے پارٹی قیادت سے آئینی حقوق کا مطالبہ کردیا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سندھ حکومت کے ماتحت سرکاری اداروں میں خالی آسامیوں کے لئے اشتہارات میں تعصبانہ رویے کا فوری نوٹس لیں۔



سٹی صدر اسلام آباد ملک رحمت منظور کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں سندھ حکومت کے ماتحت اداروں سرکاری ملازمتوں کے لیے شائع ہونے والے اشتہارات میں خاکروب کی آسامیوں کو صرف اقلیتی افراد کیلئے مخصوص کرنا آئینی خلاف ورزی ہے۔ ملک کا آئین تمام شہریوں کو برابری کے حقوق فراہم کرتا ہے جبکہ صوبہ سندھ کے مختلف سرکاری اداروں میں خالی آسامیوں کو صرف نان مسلم کو مختص کیا گیا ہے۔22  مئی کو روزنامہ ڈان میں ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں خاکروب کی پانچ خالی آسامیاں، لائیواسٹاک اینڈ فشری کے مختلف دفاتر میں 42 خالی آسامیوں کو صرف نان مسلم کیلئے مختص کیا گیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کسی بھی کام کو مذہبی بنیاد پر منسوب کرنا نہ صرف آئینی خلاف ورزی ہے بلکہ تعصب پسندی کا کھلا ثبوت ہے۔ ملک رحمت منظور کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی لبرل سیاسی جماعت کے طور پر اپنی پہچان رکھتی ہے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی دعویدار بھی ہے۔ صدر اقلیتی ونگ اسلام آباد کا کہنا تھا کہ چیئرمین بلاول بھٹو برطانیہ کی اعلیٰ تعلیمی اداروں کے فارغ التحصیل ہیں اورمذہبی تعصب کی حوصلہ شکنی کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کروائیں اور تعصبانہ اشتہارات شائع کروانے والے سرکاری افسران کے خلاف فوری کاروائی کریں جو پیپلزپارٹی کے لئے بدنامی کا باعث بنتے ہیں. قیام پاکستان سے لیکر پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں خصوصاً مسیحیوں نے ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔خصوصاً تعلیم اور صحت کے شعبے میں مسیحیوں نے گراں قدر خدمات سرانجام دیں ہیں لہٰذا  سرکاری سطح پر تعصبانہ رویے کو روکا جائے ۔ ملک رحمت منظور نے کہا کہ وہ بہت جلد اقلیتی راہنماؤں کے ساتھ مشاورت کرکے پارٹی قیادت سے ملاقات کرینگے اور سرکاری سطح پر تعصبانہ رویے اور آئینی حقوق کے تحفظ پر بات چیت کرینگے۔ واضع رہے کہ اس سے قبل صوبہ خیبر پختونخواہ، سمیت دیگر سرکاری اداروں میں بھی ایسے اشتہارات شائع ہوچکے ہیں جس سے اقلیتوں کی حوصلہ شکنی ہوئی ہے.  سماجی کارکنان سمیت دیگر مکتبہ فکر کے افراد اس رویے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔









Comments

Popular posts from this blog

کرسچین اسٹڈی سنٹر راولپنڈی میں کروڑوں روپے کی خردبرد اور جعلی اور بوگس دستاویزا ت جمع کروانے کا معاملہ، عدالت نے ڈی سی راولپنڈی کو انکوائری کرکے کاروائی کرنے کا حکم دے دیا

چرچ پراپرٹی بچاؤ تحریک نے اقلیتی مشترکہ املاک آرڈیننس ایکٹ 2020ء ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

Bishop Azad Marshal elected new head of the Church of Pakistan