کراچی ڈائیوسس کے پادری اور کلیسیاء ایڈوکیٹ جنرل سندھ ھائی کورٹ کے خلاف سراپا احتجاج, سلمان طالب الدین کو عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ.
![]() |
Salman Talibuddin - AG Sindh |
اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی): کراچی ڈائیوسس کے متعدد پادری اور کلیسیاء ایڈوکیٹ جنرل سندھ ھائی کورٹ کے خلاف سراپا احتجاج، پادریوں صاحبان اور دیگر سرکردہ لوگ اے جی سندھ سلمان طالب الدین کو عہدے سے ہٹانے کی میدان میں آگئے۔ تفصیلات کے مطابق ایڈوکیٹ جنرل سندھ ہائی کورٹ سلمان طالب الدین نے مبینہ طور پر اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے چرچ کے معاملات میں مداخلت کی اور بشپ کے الیکشن پر اثر انداز ہونے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے۔ علاوہ مکینوں کا کہنا ہے کہ چرچ فنڈز کے ناجائز استعمال اور زمینوں کی فروخت کو روکنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ پادری انور رحمت اور رزاق عنائت نے معزیزین علاقہ سے ملاقات کے دوران کہا کہ سلمان طالب الدین عدالتوں کوگمراہ کرنے سے بازرہیں اور قانون اور آئین کی حدود میں رہتے ہوئے اپنا کام کریں۔ انہوں نے ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو وارننگ دی کہ اگر وہ اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو چرچ آف پاکستان کی کلیسیاء ان کا گھیراؤ کریں گی اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔انہوں نے چیف جسٹس کراچی ہائی کورٹ سے اپیل کی کہ کہ ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو فوری طور پر عہدے سے برطرف کریں۔ کرتے ہوئے مختلف کیسز میں عدالت کو گمراہ کررہے ہیں۔پادری انور رحمت نے کہا کہ کراچی اور بلوچستان کی کلیسیاء اس معاملے میں متحد ہے اور چرچز کی زمینوں کے سودے نہیں ہونے دیں گے۔انہوں نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے اپیل کی کہ سندھ حکومت میں شامل صوبائی وزراء کو ایسے ناپسندیدہ لوگوں کی پشت پنائی سے باز رکھیں۔واضع رہے کہ کراچی ڈائیوسس کے سرکردہ پادریوں نے گزشتہ دنوں ایک پریس کانفرنس کے دوران صوبائی وزراء پر الزام عائد کیا تھا کہ صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصرحسین شاہ، مرتضی وہاب،سید اویس شاہ اور ممبر سندھ اسمبلی نویدانتھونی سمیت دیگر راہنماء چرچ کے معاملات میں دخل اندازی کرتے ہوئے بشپ کے الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔پادری شفیق نے قانونی ماہرین کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران سابق بشپ صادق ڈائنیل پر بھی کرپشن کے الزامات عائد کیے اور مطالبہ کیاکہ بشپ کے آئندہ الیکشن سے پہلے کراچی ڈائیوسس کا غیر جانبدار فرم سے آڈٹ کرایا جائے اور صادق ڈائنیل کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے۔
Comments
Post a Comment