موجودہ حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ملک رحمت منظور

 


 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) یورپین پارلیمنٹ کی جانب سے پاکستان سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس واپس لینے کی قرارداد منظور ہونا موجودہ حکومت کی سفارتی ناکامی ہے. پی ٹی آئی گڈ گورنس اور معیشت کو مستحکم کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے. ہم سب کو ملکر ملک کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا. ان خیالات کا اظہار پاکستان پیپلزپارٹی اقلیتی ونگ اسلام آباد کے صدر ملک رحمت منظور نے کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا.  گزشتہ روز پیپلزپارٹی اقلیتی ونگ کے ہنگامی اجلاس کے دوران سٹی صدر ملک رحمت منظور نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے غریب عوام سے روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے.  تین سال سے اقتدار پر قابض شاہی ٹولہ غریب کی مشکلات سے ناآشنا ہے. وزیر اعظم عمران خان کے اخراجات تو اے ٹی ایم مشینوں سے چلتے ہیں. ساری عمر چندے مانگنے والے کو کاروباری معاملات کا علم ہی نہیں.  انہوں نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ میں پاکستان سے جی ایس پی پلس اسٹیٹس واپس لینے سے پاکستان کو سالانہ اربوں کا نقصان ہوگا اور  ٹیکسٹائل انڈسٹری سمیت اس سے جڑی دیگر ادارے تباہ ہو جائیں گے. دوسروں پر تنقید کرنے سے پہلے ہمیں اپنے گھر کو درست کرنے کی ضرورت ہے. یہ ملک ہم نے قربانیاں دے کر حاصل کیا ہے خدارا اس پر رحم کریں اور عام آدمی کو جینے کا حق دیں.  رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اس وقت کسی قسم کے انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا. انہوں نے حکمران اور اداروں سے اپیل کی کہ عوام کو ریلیف فراہم کریں. اور بین الاقوامی سطح پر جی ایس پی پلس اسٹیٹس سمیت دیگر معاملات میں دانشمندانہ فیصلے کئے جائیں اور یورپی یونین سے بات چیت کی جائے.  ملک رحمت منظور کا کہنا تھا کہ ایف ٹی ایف کے معاملے میں پاکستان ابھی بین الاقوامی برادری کو تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہا ہے.  پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں خصوصاً مسیحیوں نے ملک کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور آئندہ بھی اپنی کوششیں جاری رکھیں گے البتہ موجودہ حکومت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی. انہوں نے کارکنان سے متحد ہوکر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا . اقلیتی ونگ کے راہنما کا کہنا تھا کہ توہین رسالت کے قانون کے ناجائز استعمال کو روکنے کیلئے حکومت کو اقدامات کرنا ہونگے اور ایف آئی آر درج کرنے سے پہلے اعلی پولیس افسران تحقیق کریں تاکہ بے گناہوں کو پھنسایا نہ جائے. اس سلسلے میں اگر قانون سازی کی ضرورت ہے تو جلد کی جائے. انہوں نے سست عدالتی نظام پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ ان پڑھ شگفتہ اور اس کے شوہر کو توہین رسالت کے جھوٹے کیس میں سزا سنائی گئی اور سات سال تک اپیل کی درخواست سماعت کیلئے مقرر نہ ہونا عدالتی نظام پر سوالیہ نشان ہے. چیف جسٹس سپریم کورٹ کو اس سلسلے میں نوٹس لینا چاہیئے.

Comments

  1. Where rules are not followed, such things happen.
    The Governments had used the extremists as a policy tool, now they have to pray the price.

    ReplyDelete

Post a Comment

Popular posts from this blog

کرسچین اسٹڈی سنٹر راولپنڈی میں کروڑوں روپے کی خردبرد اور جعلی اور بوگس دستاویزا ت جمع کروانے کا معاملہ، عدالت نے ڈی سی راولپنڈی کو انکوائری کرکے کاروائی کرنے کا حکم دے دیا

چرچ پراپرٹی بچاؤ تحریک نے اقلیتی مشترکہ املاک آرڈیننس ایکٹ 2020ء ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

Bishop Azad Marshal elected new head of the Church of Pakistan