یونایٹیڈ کونسل آف چرچز اسلام آباد نے جبری تبدیلی مذہب کے متعلق قانون سازی کا مطالبہ کردیا. یو سی سی آئی
اسلام آباد: یونایٹیڈ کونسل آف چرچز اسلام آباد (یو سی سی آئی) نے جبری تبدیلی مذہب اور کم عمری کی شادیوں کے معاملے میں قانون سازی کا مطالبہ کردیا. یو سی سی آئی کے کنوینیر بشارت کھوکھر نے یو سی سی آئی کے عہدیداران کے ہمراہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اقلیتوں خصوصاً مسیحی خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں. تعلیمی اداروں سے لیکر کام کرنے والے مقامات پر نہ صرف جنسی حراسگی کا شکار بنایا جاتا ہے بلکہ عدم تعاون کی صورت میں جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جاتا ہے. گزشتہ سالوں کے دوران سینکڑوں جبری تبدیلی مذہب اور کم عمری کی شادی کے واقعات رپورٹ ہوئے مگر نہ تو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مظلوم کا ساتھ دیا اور نہ عدالتوں سے انصاف ملا. انہوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ جبری تبدیلی مذہب اور کم عمری کی شادیوں کے واقعات کو روکا جائے اور مزہب تبدیل کرنے کے سلسلے میں متعلقہ افراد سے مزہبی تعلیمات سے متعلق آگاہی کو یقینی بنایا جائے نہ کہ کمر عمر مسیحی لڑکیوں کو صرف نکاح کے لیے قبول اسلام کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جائے. UCCI کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پاسٹر سیمسن سہیل کا کہنا تھا کہ اسلام کی تبلیغ و ترغیب کی اجازت ہے مگر دیگر مزاہب کی سر عام تبلیغ پر پہرہ ہے. سیکیورٹی کے نام پر طرح طرح کی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے. یو سی سی آئی کے دیگر عہدیداروں نے مشترکہ طور حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد کی نوعمر مسیحی لڑکی نیہا کو جلد خاندان کے ساتھ جانے کی اجازت دی جائے. کیونکہ دارالامان میں اس کے ساتھ مختلف لوگوں کی ملاقاتیں کروائی جا رہی ہیں. جو سراسر زیادتی ہے. مقررین کا کہنا تھا کہ ہمیں دیوار سے لگانے کی مسلسل کوشش کی جا رہی ہے . اب ہم مسیحیوں کے ساتھ مسلسل زیادتی کا برداشت نہیں کرینگے. اگر حکومت نے اس واقعے کا نوٹس نہ لیا تو ہم سڑکوں پر آنے پر مجبور ہونگے
Comments
Post a Comment